top of page
Search
Writer's pictureShehzad khan

ایک خاتون جسکی یادداشت 1994میں ہی اٹک گئی ہے

ایک خاتون جسکی یادداشت 1994میں ہی اٹک گئی ہے

---------------------------

کاؤنٹی لنکن شائر (انگلینڈ) كى ایک خاتون ’’مچل فلپوٹس‘‘ دماغی مرض ’’نسیان‘‘ یا ’’الزائمر‘‘ کی ایسی نایاب قِسم کا شکار ہے جس میں 1994کا سال اِس کے لیے آخری یادداشت كا ہے، اِسکے بعد سے اِسے کچھ یاد نہیں رہتا۔ سنہ2020 میں وہ 1994 کے سنہ میں موجود ہیں۔

اِس مرض كى يہ قسم کروڑوں افراد میں سے کسی ایک میں ہی نظر آتا ہے۔

اِن کے ساتھ یہ بدقسمتی 2ٹریفک حادثات کے بعد ہوئی، پہلا حادثہ سنہ 1985میں ہوا جب وہ ایک موٹر سائیکل پر سفر کر رہی تھیں، اِسکے 5سال بعد یعنی 1990میں دوسرا حادثہ ہوا اور دونوں دفعہ حادثے کے دوران اُسکے سر پر ہی چوٹ لگی تھی۔

اِسكے 4سال بعد 1994میں ڈاکٹروں نے مچل میں مرگی کی تشخیص کی جو کہ سر کی چوٹوں کا نتیجہ تھا اور وہاں سے حالات بدتر ہونے لگے۔

مچل کو اکثر مرگی کے دوروں کا سامنا ہوا اور وہ باتیں بھولنا شروع ہوگئی، اِس کی وجہ سے وہ اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھى... جب ایک دِن اُس نے ایک ہی دستاویز کی بار بار فوٹو کاپی بنائی، کیونکہ اُسے یاد ہی نہیں رہتا تھا کہ وہ پہلے بھی ایسا کر چُکی ہے۔

يوں 26سال بعد بھی دماغی طور پر وہ 1994میں ہی پھنسی ہوئی ہے اور اُسكى یادیں اِس سال سے آگے بڑھ ہی نہیں سکیں۔

ہر صبح جب وہ بیدار ہوتی ہے تو خود کو 56سال کی بجائے 26سال کم عمر تصور کرتی ہے، اُسکے خیال میں فورسٹ گمپ ایک نئی فلم ہے جو 1994میں ریلیز ہوئی تھی۔

ویسے تو ہر گزرے دن کی کوئی یاد اُسکے ذہن میں نہیں رہتی مگر اکثر اوقات وہ کسی نئی یاد بننے کے چند منٹ بعد ہی اُسے بھول جاتی ہے... مثال کے طور پر وہ کسی سے ملتی ہیں اور ممکن ہے کہ چند سیکنڈ بعد وہ یہ بھول جائے کہ وہ کس سے بات کررہی ہے، اور کیوں کررہی ہے۔

چیزیں یاد رکھنے کے لیے وہ کاغذ کے ٹکڑوں کا سہارا لیتی ہے۔

مچل نے اپنے پورے گھر میں نوٹ لگائے ہوئے ہیں جبکہ اپنے فون پر کیلنڈر کو بھی اِسی مقصد کے لیے استعمال کرتی ہے، حالانکہ اکثر وہ اِس پر بهى اُلجھن کا شکار ہوجاتی ہے کہ موبائل فونز ہوتے کیا ہیں کیونکہ 1994میں وہ عام نہیں تھے۔

اُسكا كہنا ہے کہ وہ ہر صبح بیدار ہو کر سوچتی ہے کہ یہ1994 چل رہا ہے، یہ وہ آخری سال ہے جو اُسکو مکمل طور پر یاد ہے۔

مِچل کے مطابق اُسے روزانہ ہر چیز کو بار بار یاد کرنا یا سیکھنا پڑتا ہے۔

مچل کا یہ عارضہ نہ صرف اُسکی بلکہ اُسکے پیاروں کی زندگی کو بھی جہدِ مُسلسل بنائے ہوئے ہے۔ مِچل کا شوہر روز صبح اٹھ کر اُسے شادی کی تصاویر دکھا کر ثابت کرتا ہے کہ وہ شادی شدہ ہیں۔

مچل کے شوہر کا کہنا ہے کہ یہ میرے لیے بہت زیادہ جھنجھلا دینے والا ہوسکتا تھا،، مگر میں تحمل سے کام لیتا ہوں اور پرسکون رہتا ہوں، کیونکہ مجھے مچل سے محبت ہے، ہم دونوں کی مُلاقات اِس کے حادثات سے قبل ہوئی تھی اور تبهى اُسے میں یاد ہوں۔

اِسی طرح ہماری متعدد تصاویر اِسے ہمارے رشتے کو یاد رکھنے میں مدد دیتی ہیں، ورنہ وہ سب کچھ بھول چکی ہوتی۔


5 views0 comments

Comments


Post: Blog2_Post
bottom of page