top of page
Search
Writer's pictureShehzad khan

بچے کا سبق

ایک گاؤں میں ایک دولتمند تاجر اپنی بیوی، بیٹے اور بہو کے ساتھ اچھی زندگی گزار رہا تھا، وقت نے پلٹا کھایا ایک روز سوداگر کی بیوی مر گئی۔ تھوڑے عرصے بعد وہ خود بھی دمّے کے مرض میں مبتلا ہو گیا تو اُس نے اپنی کل جائیداد اپنے جوان بیٹے کے نام کر دی۔

نوجوان لڑکا اور اس کی بیوی سوداگر کی اچھی طرح دیکھ بھال اور پرہیزی کھانا دیتے رہے، مگر کچھ عرصے بعد اِسے نظر انداز کرنا شروع کر دیا،،، جس سے علاج معالجہ بھی چھوٹ گیا اور کھانا بھی وہی ملنے لگا جو معمولی طور پر گھر میں پکتا تھا۔

ایک دن نوجوان بیٹے نے باپ سے صاف کہہ دیا کہ آپ اپنی چارپائی دروازے پر بچھا لیں تو بہتر ہو کیونکہ ہر وقت کھانستے رہنے سے بچوں میں بیماری پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

بیمار باپ کو صبر و شکر کے سوا چارہ ہی کیا تھا۔

اُس نے کہا ’’مجھے کوئی عذر نہیں مگر ایک کمبل اوڑھنے کو چاہئے اِس لئے کہ ابھی سردی باقی ہے‘‘۔

نوجوان نے اپنے چھوٹے بیٹے سے کہا۔ دادا کو گائے والا کمبل لا کر دے دو.... لڑکا جھٹ کمبل اٹھا لایا اور دادا سے کہا ’’لو دادا! اس میں سے آدھا تم پھاڑ لو اور آدھا مجھے دے دو۔

دادا نے کہا ’’بھلا آدھے کمبل سے سردی سے کیسے بچونگا؟

باپ نے بھی بیٹے سے کہا کہ دادا کو سارا ہی کمبل دے دو.. تُم اِس گندے کمبل کا کیا کروگے؟

چھوٹے لڑکے نے معصومیت سے جواب دیا،،،

’’گھر میں ایسا کمبل تو ایک ہی ہے۔ اگر سارا دادا کو دے دیا تو جب تم بوڑھے اور بیمار ہو کر دروازے پر چارپائی بچھاؤ گے تو میں تمہیں کیا دوں گا؟؟؟؟


نوجوان باپ اپنے لڑکے کی یہ بھولی بات سن کر سہم گیا اور باپ سے معافی مانگى... اور پوری اطاعت اور خدمت کرنے لگا۔

باپ بھی خوش ہو گیا اور بیٹے کی عاقبت بھی سنور گئی۔


3 views0 comments

Comments


Post: Blog2_Post
bottom of page