top of page
Search
Writer's pictureShehzad khan

جھوٹ بولنا منافقین کا شیوہ ہے

جھوٹ بولنا منافقین کا شیوہ

----------

اسلام میں جھوٹ بولنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے، اسلام میں جھوٹ سے اتنی نفرت کا اظھار ہوا ہے، کہ کسی کو ہنسانے کی خاطر بھی جھوٹ بولنے کو گناہ قرار دیا گیا ہے، ہمیں ہمیشہ جھوٹ بولنے سے بچنا چاہئے۔

قرآن اور حدیث میں بتایا گیا ہے کہ جھوٹ جہنم تک لے جاتا ہے۔


حدیث ہے کہ،،

اور تم جھوٹ سے بچو کیوں کہ جھوٹ گناہ کے راستے پر چلاتا ہے اور بیشک گناہ (جہنم کی) آگ کی طرف لے جاتا ہے، اور ایک شخص ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے حتی کہ اللہ تعالٰی کے ہاں کِذّاب (جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم:2607)


شریعتِ اِسلامیہ نے بچوں سے بھی جھوٹ بولنے کی اِجازت نہیں دی۔

عبداللہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ ایک دِن رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر بیٹھے ہوئے تھے۔ میری والدہ نے مجھے بلایا اور کہا: اِدھر آؤ تُمہیں چیز دوں، تو آپ نے میری امی سے پوچھا: تُم اِسے کیا دینا چاہتی ہو؟ اُنہوں نے کہا: میں اِسے کھجور دینا چاہتی ہوں۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اِن سے فرمایا:

اگر تُم اِسے کچھ نہ دیتیں تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔

(ابوداود:4991)


جھوٹ بولنا منافقین کا شیوہ تھا، اِسکا تذکرہ اللہ تبارک و تعالٰی نے قرآن کریم کی متعدد آیات میں فرمایا ہے:

اِن کے دلوں ہی میں ایک بیماری ہے تو اللہ نے اِنہیں بیماری میں اور بڑھا دیا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، اِس وجہ سے کہ وہ جھوٹ کہتے تھے۔

(سورة البقرة: 10)


اگر کسی شخص نے کبھی جھوٹ بولا ہے تو اللہ تعالیٰ سے پہلی فرصت میں معافی مانگے کیونکہ کبیرہ گناہ ہونے کی وجہ سے اس کے لئے مستقل توبہ ضروری ہے۔ اگر جھوٹ بول کر کسی شخص کو دھوکہ دیا گیا ہے تو اس کا گناہ حقوق العباد ہونے کی وجہ سے اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔


جھوٹ بولنے میں رعایت صرف اصلاح اور بھلائی کی خاطر تین جگہ دی گئی ہے..

اسماء بنت يزيد ؓ بيان كرتى ہيں رسول كريم ﷺ نے فرمايا:


" تين جگہوں كے علاوہ كہيں جھوٹ بولنا حلال نہيں: خاوند اپنى بيوى كو راضى كرنے كے ليے بات كرے، اور (کُفر کے خلاف) جنگ ميں جھوٹ، اور لوگوں ميں صلح كرانے كے ليے جھوٹ بولنا "۔

سنن ترمذى(1939)، سنن ابو داود(4921)۔


1 view0 comments

Comments


Post: Blog2_Post
bottom of page